اللہ تعالی کا بندوں پر احسان ہے
اللہ تعالی اپنے بندوں پر بڑا شفیق و مہربان ہے
اس نے اپنی رحمت سے انسانوں کو ایسی ہی چیزوں کا مکلف بنایا ہے
جسے باآسانی انجام دے سکے
اللہ تعالی نے اپنے اپنی مہربانی و رحمت سے بعض ایسے لوگوں کو رمضان میں روزہ توڑنے کی اجازت دی ہے
جن کو کوئی ایسا شرعی عذر لاحق ہو جس کی وجہ سے ان کے لیے روزہ رکھنا دشوار ہو
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
اللہ تعالی کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا ( سورۃ بقرہ )
جن لوگوں کو روزہ توڑنے کی اجازت ہے وہ یہ ہے
( 1 ) بڑے بوڑھے اور دائم المریض :
بہت بوڑھے مرد ، بوڑھی عورتیں اور ایسے دائم المریض لوگ جن کے صحت مند ہونے کی امید ختم ہو چکی ہے
یہ لوگ اگر روزہ رکھنے میں دشواری اور پریشانی محسوس کریں
اور یہ اندازہ ہو کی کی آئندہ کبھی بھی انہیں روزہ قضا کرنے کی طاقت حاصل نہ ہوسکے گی
تو شریعت نے ایسے لوگوں کو رخصت دی ہے
کی وہ روزہ نہ رکھیں اور ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائے
انہیں روزہ قضا کرنے کی ضرورت نہیں
( 2 ) مسافر اور مریض
مسافر اور مریض کو بھی شریعت نے اجازت دی ہے
کہ وہ رمضان میں بحالت مرض اور سفر میں روزہ افطار کر لے
مگر جتنے ایام کے روزے سفر یا بیماری کے سبب چھوٹے ہیں
عذر ختم ہونے پر بعد رمضان کی قضاء ضروری ہے
( 3 ) حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتیں
ایسی عورتیں جو حمل سے ہو یا بچے کو دودھ پلا رہی ہوں
اگر انہیں اندیشہ ہو کی روزہ رکھنے کی وجہ سے ان کو یا ان کے بچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے
یا دونوں میں سے کسی کی صحت خراب ہو سکتی ہے
شریعت نے انہیں اجازت دی ہے کہ وہ روزہ نہ رکھیں
بعد رمضان جب نقصان کا اندیشہ باقی نہ رہے تو وہ روزے کی قضا کرے
حدیث میں ہے کی بے شک اللہ تعالی نے مسافر کا روزہ اور آدھی نماز اور حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتوں کا روزہ معاف کر دیا ہے
( 4 ) حیض و نفاس والی عورتیں
جن عورتوں کو حیض یا نفاس یا ولادت کے بعد کا خون آتا ہو
ان کے لئے ان حالت میں روزہ رکھنا حرام ہے
ایسی عورتوں کے بارے میں شریعت کا حکم ہے کہ جب وہ ہے
جو نفاس سے پاک ہو جائے تو بعد رمضان چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کریں
دعا کی گزارش