اللہ تعالی کا احسان ھے کہ اس نے ہمیں ایک بار پھر رمضان کے قریب کیا
اور ہم سب بڑی شدت سے رمضان کا انتظار کر رہے ہیں
اکثر ایک جملہ بولا جاتا ہے کہ۔۔۔۔۔
رمضان ایک مہمان
سوچیں
جب کوئی مہمان ہمارے گھر آنے والا ہوتا ہے تو ہم کیا کرتے ہیں؟؟؟
کچھ کام ہم مہمان کے آنے سے پہلے کرتے ہیں
اور کچھ مہمان کے رہنے کے دوران ہم کرتے ہیں
مہمان کے آنے سے پہلے
مہمان کا شدت سے انتظار
اپنے گھر کی صفائی
مہمان کے رہنے کے دوران
ہم اس کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں،
اس کو وقت دیتے ہیں اور اس کی خدمت کرتے ہیں
اسی طرح اگر ہم رمضان کو مہمان سمجھیں تو ہمیں یہ تین کام کرنے ہیں
رمضان کا انتظار کریں
جس مہمان کے آنے کی خوشی ہوتی ہے انسان کو اس کا انتظار ہوتا ہے
اپنے دلوں کی کیفیت کو چیک کریں
کیا مجھے رمضان کا شوق ہے یا خوف
اگر رمضان کا تصور آتے ہی ایک جذبہ ہے، ایک شوق ہے،
ایک محبت ہے تو بڑی اچھی بات ہے
اور اگر۔۔۔۔۔۔
دل میں اندیشہ ہے خوف ہے تو پھر۔۔۔۔۔
اللہ سے دعا کریں
کہ اے اللہ تو ہمیں رمضان کی محبت دے دے
صحابہ کرام ؓ کے بارے میں آتا ہے
کہ وہ رمضان کے آنے سے چھ ماہ پہلے یہ دعا مانگا کرتے تھے کہ۔۔۔۔۔
اے اللہ ہماری زندگی میں یہ رمضان آئے اور ہم اس سے بھر پور فائدہ اٹھا سکیں
اور جونہی رمضان گزرتا تھا شوال سے یہ دعا کرنا شروع کر دیتے تھے
کہ اے اللہ جو ہم نے رمضان میں نیکیاں کی ہیں ان کو قبول کر لے
الحمدللہ ہم سب نے نیت کی ہے کہ ہم نے روزے رکھنے ہیں
رمضان کے آنے سے پہلے ہم نے
نیتوں کو چیک کرنا ہے
کیونکہ۔۔۔۔
اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے
Check ur self
عادتاً روزے رکھ رہے ہیں یا دنیاوی تعریف کے لئیے یا روزہ فرض ہے
اس لئیے رکھ رہے ہیں نہ رکھا تو گناہ گار ہوں گے
یاد رکھنے کی بات
بچوں کو روزہ رکھواتے ہوئے کبھی یہ نہ کہیں
کہ فیملی والے تعریف کریں گے…..بلکہ انکو اجر کا احساس دلاییں
یہ رمضان ان شاء اللہ …. ہماری زندگی کا یادگار رمضان ہوگا
ان شاء اللہ….. اسکو خلوص دل سے عبادات اور دوسروں کے ساتھ اچھے سلوک سے گزاریں